آقائے دو جÛاں‘ عالمگیر داعیﷺ .....Ø+اٖÙظ Ù…Ø+مد ادریس
قرآن پاک میں Ø§Ù„Ù„Û ØªØ¹Ø§Ù„ÛŒÙ° Ù†Û’ ارشاد Ùرمایا Ú©Û Ø®Ø§ØªÙ… النبیین Ù…Ø+مد رسول اللÛï·º ساری دنیا Ú©Û’ امام اور رسول Ûیں۔
ارشاد ربانی ÛÛ’:''اے پیغمبرØ! جو Ú©Ú†Ú¾ تمÛارے رب Ú©ÛŒ طر٠سے تم پر نازل کیا گیا ÛÛ’ ÙˆÛ Ù„ÙˆÚ¯ÙˆÚº تک Ù¾Ûنچا دو۔ اگر تم Ù†Û’ ایسا Ù†Û Ú©ÛŒØ§ تو اÙس Ú©ÛŒ پیغمبری کا Ø+Ù‚ ادا Ù†Û Ú©ÛŒØ§Û” Ø§Ù„Ù„Û ØªÙ… Ú©Ùˆ لوگوں Ú©Û’ شر سے بچانے والا ÛÛ’Û” یقین رکھو Ú©Û ÙˆÛ Ú©Ø§Ùروں Ú©Ùˆ (تمÛارے مقابلے میں) کامیابی Ú©ÛŒ Ø±Ø§Û Ûر گز Ù†Û Ø¯Ú©Ú¾Ø§Ø¦Û’ گا۔ (سورۃالمائدÛ5: 67)
عرب Ú©Û’ اندر جÛاں تک آپﷺ خود Ù¾ÛÙ†Ú† سکتے تھے ÙˆÛاں تک Ù¾ÛÙ†Ú†Ù†Û’ کا Ø¢Ù¾Ø Ù†Û’ بنÙس٠نÙیس اÛتمام کیا۔ جن جن قبائل تک مختل٠وÙود اور نمائندگان Ú©Ùˆ بھیجا جاسکتا تھا‘ ان تک آپﷺ Ù†Û’ اپنے صØ+Ø§Ø¨Û Ú©Û’ ذریعے دعوت Ù¾Ûنچائی۔ دعوت Ú©Û’ اس طویل سÙر میں خود آپﷺ Ú©Ùˆ طائ٠کی وادیوں سے گزرنا پڑا جس Ú©ÛŒ تÙصیلات سیرت Ú©ÛŒ کتابوں میں موجود Ûیں۔ Ø¬Ø²ÛŒØ±Û Ù†Ù…Ø§ عرب سے باÛر کئی عرب رؤسا بھی Ø+کمران تھے اور عربوں Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ø¨Ûت بڑی بڑی غیر عرب اور عجمی ریاستیں بھی قائم تھیں۔ ان میں سے کئی ریاستوں Ú©Ùˆ سÙپر طاقت Ûونے کا گھمنڈ تھا۔ اس وقت Ú©ÛŒ معلوم دنیا میں جÛاں تک Ù¾Ûنچنا ممکن تھا، ÙˆÛ Ø¢Ø¨Ø§Ø¯ÛŒ اسلامی دعوت سے روشناس کرا دی گئی۔
Ù…Ú©Û Ú©Û’ Ø+الات عالمگیر Ùریضے Ú©ÛŒ ادائیگی Ú©Û’ لیے انتÛائی ناسازگار تھے۔ Ûجرت Ú©Û’ بعد Ù…Ø¯ÛŒÙ†Û Ù…ÛŒÚº بھی دشمنان٠اسلام Ù†Û’ آپﷺ Ú©Ùˆ مسلسل پریشان کیے رکھا۔ اس Ùرض٠منصبی Ú©ÛŒ ادائیگی Ú©Û’ لیے آپﷺ Ú©Ùˆ ÛŒÛ Ùرصت صلØ+ Ø+Ø¯ÛŒØ¨ÛŒÛ Ú©Û’ بعد نصیب Ûوئی؛ Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ø¢Ù¾Ø Ù†Û’ اس Ùرصت سے ÙÛŒ الÙور ÙØ§Ø¦Ø¯Û Ø§Ù¹Ú¾Ø§ÛŒØ§Û” آپﷺ Ø+Ø¯ÛŒØ¨ÛŒÛ Ú©Û’ سÙر سے واپس Ù¾ÛÙ†Ú†Û’ تو Ù…Ø§Û ÙÙ…Ø+رم ÛÛŒ میں تمام ملوک Ùˆ امرا Ú©Û’ نام بÛت جامع خطوط Ú©Û’ ذریعے اپنا پیغام Ù¾Ûنچا دیا۔ آپﷺ Ú©Û’ خطوط کا ریکارڈ تاریخ Ú©ÛŒ تمام امÛات کتب اور مراجع Ú©Û’ اندر موجود ÛÛ’Û” سلطنت روم اس دور میں سب Ø+کومتوں سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø·Ø§Ù‚ØªÙˆØ± تھی۔ آپﷺ Ù†Û’ اس Ú©Û’ Ø¨Ø§Ø¯Ø´Ø§Û Ú©Ùˆ اسلام Ú©ÛŒ دعوت Ú©Û’ لیے خط لکھا۔
رومی سلطنت کا Ø¨Ø§Ø¯Ø´Ø§Û Ù‚ÛŒØµØ± Ú©Ûلاتا تھا۔ آنØ+ضورﷺ Ú©Û’ دور میں روم کا تاجدار Ûر قل تھا۔ اس Ù†Û’ رومی Ùوجوں Ú©ÛŒ Ù¾Û’ درپے شکستوں Ú©Û’ بعد ایرانیوں Ú©Û’ مقابلے پر خود رومی لشکروں Ú©ÛŒ کمان سنبھال کر بÛت شاندار تاریخی ÙتوØ+ات Ø+اصل کیں۔ اسے بازنطینی ریاست Ú©Û’ بادشاÛÙˆÚº میں بÛت عزت Ùˆ اØ+ترام Ú©ÛŒ نظر سے دیکھا جاتا ÛÛ’Û” اÙس Ú©ÛŒ تخت نشینی610Ø¡ میں Ûوئی اور 641Ø¡ میں اپنی ÙˆÙات تک ÛŒÛ Ø¨Ø±Ø³Ø±Ù Ø§Ù‚ØªØ¯Ø§Ø± رÛا۔ آنØ+ضورﷺ Ú©Û’ جامع Ùˆ مانع خط کامتن جو تاریخی کتابوں میں نقل کیا گیا ÛÛ’ØŒ یوں ÛÛ’:''Ù…Ø+مد Ø§Ù„Ù„Û Ú©Û’ بندے اور اس Ú©Û’ رسول Ú©ÛŒ طر٠سے، Ûر قل Ø+اکم روم Ú©Û’ نام، سلام اس شخص پر جو Ûدایت Ú©ÛŒ پیروی کرے ØŒ میں تجھے اسلام Ú©ÛŒ دعوت دیتا Ûوں، اسلام Ù„Û’ آ، سلامت رÛÛ’ گا، تجھے Ø§Ù„Ù„Û ØªØ¹Ø§Ù„ÛŒÙ° دÙÛرا اجر دے گا اور اگر تو روگردانی کرے گا تو تیری تمام رعیت Ú©Û’ اسلام Ù†Û Ù„Ø§Ù†Û’ کا Ú¯Ù†Ø§Û ØªØ¬Ú¾ پر Ûوگا۔ اے اÛل٠کتاب جو بات Ûمارے اور تمÛارے درمیان یکساں(تسلیم Ú©ÛŒ گئی) ÛÛ’ اس Ú©ÛŒ طر٠آئو۔ ÙˆÛ ÛŒÛ Ú©Û ÛÙ… Ø§Ù„Ù„Û Ú©Û’ سوا کسی اور Ú©ÛŒ عبادت Ù†Û Ú©Ø±ÛŒÚº اور اس Ú©Û’ ساتھ کسی بھی Ø´Û’ Ú©Ùˆ شریک Ù†Û Ø¨Ù†Ø§Ø¦ÛŒÚº اور ÛÙ… میں (سے) کوئی کسی Ú©Ùˆ Ø§Ù„Ù„Û Ú©Û’ سوا کار ساز Ù†Û Ø¨Ù†Ø§Ø¦Û’Û” اگر ÛŒÛ Ø¨Ø§Øª Ù†Û Ù…Ø§Ù†ÛŒÚº تو آپ Ú©ÛÛ Ø¯ÛŒØ¬ÛŒÛ’ Ú©Û ØªÙ… Ú¯ÙˆØ§Û Ø±ÛÙˆ ÛÙ… (Ø§Ù„Ù„Û Ú©Û’) Ùرماں بردار Ûیں‘‘۔ (سیرۃ خیر الانام، ص:302)
قیصر Ú©Û’ پاس آپﷺ کا خط Ù„Û’ کر جانے والے صØ+ابی Ø+ضرت دØ+ÛŒÛ Ø¨Ù† خلیÙÛ Ú©Ù„Ø¨ÛŒØ“ تھے۔ آپؓ خط Ù„Û’ کر Ú†Ù„Û’ تو آپؓ Ù†Û’ آنØ+ضورﷺ سے عرض کیا Ú©Û Ù‚ÛŒØµØ± روم Ú©Û’ بارے میں معرو٠ÛÛ’ Ú©Û ÙˆÛ Ø¨Ø±Ø§Û٠راست خط وصول کرنے Ú©Û’ بجائے اپنے گورنروں Ú©Û’ ذریعے وصول کرتا ÛÛ’Û” دوسرے ÛŒÛ Ú©Û Ø¨ØºÛŒØ± Ù…Ûر ÙˆÛ Ú©Ø³ÛŒ خط Ú©Ùˆ درخور٠اعتنا Ù†Ûیں سمجھتا۔ نبی اکرمﷺ Ù†Û’ تمام Ø+کمرانوں Ú©Û’ نام اپنے خطوط پر Ù…Ûر ثبت کرنے Ú©Û’ لیے اپنی انگوٹھی Ú©ÛŒ پشت پر ''Ù…Ø+مد رسول اللÛ‘‘ Ú©Û’ الÙاظ Ú©Ù†Ø¯Û Ú©Ø±ÙˆØ§Ø¦Û’Û” Ûر خط پر آنØ+ضورﷺ Ú©ÛŒ Ù…Ûر ''Ù…Ø+مد رسول اللÛ‘‘ لگائی گئی۔ ÛŒÛ Ø®Ø· بیت المقدس میں قیصر روم Ú©Û’ دربار میں پیش کیا گیا، Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ø³ وقت قیصر روم یروشلم آیا Ûوا تھا۔ بصریٰ Ú©Û’ Ø+اکم اور قیصر روم Ú©Û’ گورنر Ú©Ùˆ مطلع کرکے خط پیش کیا گیا مگر Ø+ضرت دØ+ÛŒÛ Ú©Ù„Ø¨ÛŒØ“ Ù†Û’ خود بنÙس Ù†Ùیس Ù¾ÛÙ†Ú† کر ÛŒÛ Ø®Ø· Ûرقل Ú©Û’ Ø+والے کیا تھا۔
ملوک Ùˆ شاÛان Ú©Û’ نام ÛŒÛ Ø®Ø·ÙˆØ· Ù…Ø+رم 7Ú¾ بمطابق628-29Ø¡ میں Ù„Ú©Ú¾Û’ گئے تھے۔ قیصر Ù†Û’ خط تمام سÙارتی آداب Ú©Ùˆ ملØ+وظ رکھتے Ûوئے Ù†Ûایت عزت Ùˆ اØ+ترام Ú©Û’ ساتھ وصول کیا اور اس کا مضمون پڑھوایا۔ خط Ú©Û’ Ù†Ùس مضمون سے واق٠Ûونے Ú©Û’ بعد اس Ù†Û’ اپنے درباریوں سے پوچھا Ú©Û Ú©ÛŒØ§ ان دنوں Ø¬Ø²ÛŒØ±Û Ù†Ù…Ø§Ø¦Û’ عرب سے کوئی تاجر یروشلم آیا Ûوا ÛÛ’ ؟اسے بتایا گیا Ú©Û Ûاں آیا Ûوا ÛÛ’Û”
اتÙاق سے ان دنوں Ø³Ø±Ø¯Ø§Ø±Ù Ù…Ú©Û Ø§Ø¨Ùˆ سÙیان مع دیگر ØªØ§Ø¬Ø±Ø§Ù†Ù Ù…Ú©Û Ø´Ø§Ù… میں تھا۔ اسے دربار میں پیش کیا گیا۔ قیصر Ù†Û’ ÛمراÛÛŒ تاجروں سے Ú©Ûا Ú©Û Ù…ÛŒÚº ابو سÙیان سے سوال کروں گا اگر ÛŒÛ Ú©ÙˆØ¦ÛŒ جواب غلط دے تو مجھے بتا دینا۔ ابو سÙیان ان دنوں نبیﷺ کا جانی دشمن تھا۔ اس کا بیان ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ú¯Ø± مجھے ÛŒÛ ÚˆØ± Ù†Û Ûوتا Ú©Û Ù…ÛŒØ±Û’ ساتھ والے میرا جھوٹ ظاÛر کردیں Ú¯Û’ تو میں بÛت سی باتیں غلط بتاتامگر اس وقت قیصر Ú©Û’ سامنے مجھے سچ سچ ÛÛŒ Ú©Ûنا پڑا۔
قیصر: ''Ù…Ø+Ù…Ø¯Ø Ú©Ø§ خاندان اور نسب کیسا ÛÛ’ØŸ ‘‘
ابو سÙیان: ''شری٠و عظیم‘‘۔
ÛŒÛ Ø¬ÙˆØ§Ø¨ سن کر Ûرقل Ù†Û’ Ú©Ûا ''سچ ÛÛ’Û” نبی شری٠گھرانے Ú©Û’ Ûوتے Ûیں ØªØ§Ú©Û Ø§ÙÙ† Ú©ÛŒ اطاعت میں کسی Ú©Ùˆ عار Ù†Û Ûو‘‘۔
قیصر۔ ''Ù…Ø+Ù…Ø¯Ø Ø³Û’ Ù¾ÛÙ„Û’ بھی کسی Ù†Û’ عرب میں یا قریش میں نبی Ûونے کا دعویٰ کیا Ûے؟‘‘
ابو سÙیان : ''Ù†Ûیں‘‘۔
ÛŒÛ Ø¬ÙˆØ§Ø¨ سÙÙ† کر Ûر قل Ù†Û’ Ú©Ûا''اگر ایسا Ûوتا تو میں سمجھ لیتا Ú©Û ÛŒÛ Ø§Ù¾Ù†Û’ سے Ù¾ÛÙ„Û’ Ú©ÛŒ نقالی کرتا Ûے‘‘۔
قیصر: ''نبی Ûونے Ú©Û’ دعویٰ سے Ù¾ÛÙ„Û’ کیا ÛŒÛ Ø´Ø®Øµ جھوٹ بولا کرتا تھا یا اس پر جھوٹ بولنے Ú©ÛŒ کبھی تÛمت لگی‘‘۔
ابو سÙیان: ''Ù†Ûیں ‘‘
Ûر قل Ù†Û’ اس جواب پر Ú©Ûا: ''ÛŒÛ Ù†Ûیں Ûوسکتا Ú©Û Ø¬Ø³ شخص Ù†Û’ لوگوں پر جھوٹ Ù†Û Ø¨ÙˆÙ„Ø§ØŒ ÙˆÛ Ø®Ø¯Ø§ پر جھوٹ باندھے‘‘۔
قیصر: ''اس Ú©Û’ باپ دادا میں سے کوئی شخص کبھی Ø¨Ø§Ø¯Ø´Ø§Û Ø¨Ú¾ÛŒ Ûوا Ûے؟‘‘
ابو سÙیان: ''Ù†Ûیں‘‘۔
Ûر قل Ù†Û’ پر Ú©Ûا ''اگر ایسا Ûوتا تو میں سمجھ لیتا Ú©Û Ù†Ø¨ÙˆØª Ú©Û’ بÛانے سے باپ دادا Ú©ÛŒ Ú¯Ù… Ú¯Ø´ØªÛ Ø³Ù„Ø·Ù†Øª Ø+اصل کرنا چاÛتا Ûے‘‘۔
قیصر: ''Ù…Ø+Ù…Ø¯Ø Ú©Û’ ماننے والوں میں مسکین Ùˆ Ù…Ùلس لوگ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ûیں یا سردار اور قوی لوگ؟‘‘
ابو سÙیان: ''مسکین Ùˆ Ø+قیر لوگ‘‘۔
Ûر قل Ù†Û’ اس جواب پر Ú©Ûا ''Ûر ایک نبی Ú©Û’ ابتدائی پیروکار مساکین Ùˆ غربا لوگ ÛÛŒ Ûوتے رÛÛ’ Ûیں‘‘۔
قیصر: ''ان لوگوں Ú©ÛŒ تعداد روز بروز بڑھ رÛÛŒ ÛÛ’ یا Ú©Ù… ÛÙˆ رÛÛŒ Ûے‘‘۔
ابو سÙیان: ''بڑھ رÛÛŒ Ûے‘‘۔
Ûر قل Ù†Û’ Ú©Ûا: ''ایمان کا ÛŒÛÛŒ Ø®Ø§ØµÛ ÛÛ’ Ú©Û Ø¢ÛØ³ØªÛ Ø¢ÛØ³ØªÛ Ø¨Ú‘Ú¾ØªØ§ ÛÛ’ اور Ø+د٠کمال تک Ù¾ÛÙ†Ú† جاتا Ûے‘‘۔
قیصر: ''کوئی شخص اس Ú©Û’ دین سے بیزار ÛÙˆ کر اس سے پھر بھی جاتا Ûے؟‘‘
ابو سÙیان: ''Ù†Ûیں ‘‘۔
Ûر قل Ù†Û’ Ú©Ûا ''لذت٠ایمان Ú©ÛŒ ÛŒÛÛŒ تاثیر ÛÛ’ Ú©Û Ø¬Ø¨ دل میں بیٹھ جاتی اور روØ+ پر اپنا اثر قائم کر لیتی ÛÛ’ØŒ تب جدا Ù†Ûیں Ûوتی‘‘۔
قیصر: ''ÛŒÛ Ø´Ø®Øµ کبھی عÛد Ùˆ پیمان Ú©Ùˆ توڑ بھی دیتا Ûے؟‘‘
ابو سÙیان: ''Ù†Ûیں! لیکن اس سال Ûمارا معاÛØ¯Û Ø§Ø³ سے Ûوا Ûے‘ دیکھیے کیا انجام Ûو‘‘۔
ابو سÙیان Ú©Ûتا ÛÛ’ Ú©Û Ù…ÛŒÚº صر٠اس جواب میں اتنا ÙÙ‚Ø±Û Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ú©Ø± سکا تھا مگر قیصر Ù†Û’ اس پر Ú©Ú†Ú¾ ØªÙˆØ¬Û Ù†Û Ú©ÛŒ اور یوں Ú©Ûا: ''بیشک نبی عÛد Ø´Ú©Ù† Ù†Ûیں Ûوتے۔ عÛد Ø´Ú©Ù†ÛŒ دنیا دار کیا کرتا Ûے‘ نبی دنیا Ú©Û’ طالب Ù†Ûیں Ûوتے‘‘۔
قیصر: ''کبھی اس شخص Ú©Û’ ساتھ تمÛاری لڑائی بھی Ûوئی؟‘‘
ابو سÙیان: ''Ûاں‘‘
قیصر:''جنگ کا Ù†ØªÛŒØ¬Û Ú©ÛŒØ§ رÛا؟‘‘
ابو سÙیان: ''کبھی ÙˆÛ ØºØ§Ù„Ø¨ رÛا (بدر میں) اور کبھی ÛÙ… (اÙØ+د میں)‘‘۔
Ûر قل Ù†Û’ Ú©Ûا: ''خدا Ú©Û’ نبیوں کا ÛŒÛÛŒ Ø+ال Ûوتا ÛÛ’ لیکن آخر کار خدا Ú©ÛŒ مدد اور ÙتØ+ اÙÙ† ÛÛŒ Ú©Ùˆ Ø+اصل Ûوتی Ûے‘‘۔
قیصر: ''اس Ú©ÛŒ تعلیمات کیا Ûیں‘‘؟
ابو سÙیان: ایک خدا Ú©ÛŒ عبادت کرو۔ باپ دادا Ú©Û’ طریق (بÙت پرستی) Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دو۔ نماز، روزÛØŒ سچائی، پاکدامنی، ØµÙ„Û Ø±Ø+Ù…ÛŒ Ú©ÛŒ پابندی اختیار کرو‘‘۔
Ûر قل Ù†Û’ Ú©Ûا: ''نبی موعودکی ÛŒÛÛŒ علامتیں ÛÙ… Ú©Ùˆ بتائی گئی Ûیں۔ میں ÛŒÛ ØªÙˆ ضرور سمجھتا تھا Ú©Û Ø§Ù“Ø®Ø±ÛŒ نبی کا ظÛور Ûونے والا ÛÛ’ØŒ لیکن ÛŒÛ Ù†Û Ø³Ù…Ø¬Ú¾ØªØ§ تھا Ú©Û ÙˆÛ Ø¹Ø±Ø¨ میں سے Ûوگا۔ ابو سÙیان! اگر تم Ù†Û’ سچ سچ جواب دیے Ûیں تو ÙˆÛ Ø§ÛŒÚ© روز اس Ø¬Ú¯Û Ú©Ø§â€˜ جÛاں میں بیٹھا Ûوا ÛÙˆÚº (شام Ùˆ بیت المقدس)‘ ضرور مالک Ûوجائے گا۔ کاش میں ان Ú©ÛŒ خدمت میں Ù¾ÛÙ†Ú† سکتا اور نبی Ú©Û’ پائوں دھویا کرتا‘‘۔
ابو سÙیان Ú©Û’ بقول اس Ú©Û’ بعد آنØ+ضرت صلی Ø§Ù„Ù„Û Ø¹Ù„ÛŒÛ ÙˆØ³Ù„Ù… کا Ù†Ø§Ù…Û Ù…Ø¨Ø§Ø±Ú© (پھر سے) پڑھا گیا۔ اراکین٠دربار اب اÙسے سن کر بÛت چیخے اور چلائے اور Ûمیں دربار سے باÛر نکال دیا گیا۔ میرے دل میں اسی روز سے اپنی ذلت کا اور آنØ+ضرتﷺ Ú©ÛŒ Ø¢Ø¦Ù†Ø¯Û Ø¹Ø¸Ù…Øª کا یقین نقش Ûوگیا۔ ابو سÙیان Ú©ÛŒ طر٠سے عملاً اس Ø+قیقت کا اعترا٠قدرے تاخیر سے Ûوا یعنی ÙتØ+ Ù…Ú©Û Ú©Û’ بعد مگر ان Ú©ÛŒ اس بات سے بخوبی Ø§Ù†Ø¯Ø§Ø²Û Ûوتا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù†Ûیں اسلام Ú©Û’ Ø+Ù‚ Ûونے اور آنØ+ضورﷺ Ú©Û’ غالب آنے کا قیصر٠روم Ú©Û’ دربار میں یقین Ûوگیا تھا۔